اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | یہ درس امام سجاد(ع) سے مروی دعاءِ ابو حمزہ ثمالی کی علمی و عرفانی توضیح وتشریح کے حوالے سے علامہ صافی کے ہفتہ وار دروس کے سلسلے کی کڑی ہے۔
علامہ صافی نے اپنے اس تازہ درس میں دعا کے اس فقرے پر مفصل روشنی ڈالی:
"اِلٰهِي ارحمني إذا انقطعت حجّتي، وكلّ عن جوابك لساني، وطاش عند سؤالك إيّاي لُبّي، فيا عظيمَ رجائي لا تُخيّبني إذا اشتدّت فاقتي..."
میرے اﷲ!مجھ پر رحم فرما جب میرے پاس عذر نہ رہے تیرے حضور بولنے میں میری زبان گنگ ہو جائے اور تیرے سوال پر میری عقل گم ہو جائے پس میری سب سے بڑی امید گاہ مجھے اس وقت ناامید نہ کر جب میری حاجت سخت ہو..."
علامہ صافی نے اس موقع پر احادیث و روایات کے تناظر میں دعا، التجا اور اللہ پر کامل توکل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دے کر فرمایا کہ وہ مؤمن جو اللہ کو خوش حالی میں بھی یاد رکھتا ہے، وہ اُس سے بلند تر درجہ رکھتا ہے جو صرف مصیبت کے وقت دست دعا بلند کرتا ہے، کیونکہ خوش حالی میں دعا شکر، حمد اور تواضع کی اعلیٰ ترین صورت ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ انسان ہر لمحہ خالقِ کائنات کی رحمت کا محتاج ہے، اور انسان کی حاجات خواہ خدا کی علم میں ہوتی ہیں، مگر ربِّ کریم کو اپنے بندے کی آواز سننا پسند ہے۔ یہی دعا بندے کی بندگی اور اللہ کی ربوبیت کا مظہر بنتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
110





آپ کا تبصرہ